۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
سید عابد حسین حسینی

حوزہ/ امام خمینی رحمۃ اللہ علیه اپنے مذہبی نقطۂ نظر کے مطابق، جماعتوں کو دو قسموں میں تقسیم کرتے ہیں، الٰہی جماعتیں اور غیر الٰہی جماعتیں اور ہر ایک جماعت کے آثار اور اثرات شمار کرتے ہیں۔ امام نے تاکید کی تھی کہ دنیا کی ابتداء سے لے کر اب تک دو جماعتیں رہی ہیں: ایک الٰہی جماعت اور دوسری غیر الٰہی اور شیطانی جماعت اور ہر ایک کے کام الگ الگ ہیں۔ (صحیفه امام، جلد 17، صفحہ 191)

تحریر: حجت الاسلام آغا سید عابد حسین حسینی

حوزہ نیوز ایجنسی | امام خمینی رحمۃ اللہ علیه اپنے مذہبی نقطۂ نظر کے مطابق، جماعتوں کو دو قسموں میں تقسیم کرتے ہیں، الٰہی جماعتیں اور غیر الٰہی جماعتیں اور ہر ایک جماعت کے آثار اور اثرات شمار کرتے ہیں۔ امام نے تاکید کی تھی کہ دنیا کی ابتداء سے لے کر اب تک دو جماعتیں رہی ہیں: ایک الٰہی جماعت اور دوسری غیر الٰہی اور شیطانی جماعت اور ہر ایک کے کام الگ الگ ہیں۔ (صحیفه امام، جلد 17، صفحہ 191)

الٰہی جماعتوں کی خصوصیت یہ ہے کہ ان کی منزل اور مقصود خدا ہے اور وہ خدا کی طرف اور سیدھے راستے پر چلتی ہیں۔ یہ جماعتیں لوگوں کو اپنی طرف دعوت نہیں دیتیں، بلکہ لوگوں کو خدا کی طرف بلاتی ہیں، یہ جماعت فرقے، مسلک اور مکتب فکر کے نفسیات سے بلند ہے۔ بلاشبہ اس کا اپنا ایک نقطۂ نظر ہے اور وہ اس نقطۂ نظر پر اصرار بھی کرتی ہے۔ مگر وہ اپنے نقطۂ نظر کو اپنا قید خانہ نہیں بناتی۔ وہ اسلام کے سلسلے میں کسی بھی مسلک، مکتب فکر اور کسی بھی عالم دین سے سیکھنے پر تیار رہتی ہے اور اپنے معتقدین اور ہم خیالوں کو ہرگز یہ نہیں کہتی کہ تمہیں فلاں جماعت یا عالم دین کا لٹریچر نہیں پڑھنا چاہیئے اور اپنی تنظیم کے ذاکرین کو فلاں واعظ و مبلغ کی مجلس کے بعد مرثیہ پڑھنے سے منع نہیں کرتی۔ حزب الہٰی میں سربراہ چننے کا میعار الیکشن یا خاندانی ہونا نہیں، بلکہ تقوی، دیانت، خدمت، شجاعت، مدیریت، بصیرت اور علم ہوتا ہے۔

بے دین اور شیطانی جماعتوں کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ لوگوں کو اپنی طرف بلاتی ہیں نہ کہ خدا کی طرف، یہ جماعتیں پہلے سے ہی موجود ہیں۔ اصل میں ان کا مسئلہ اسلام نہیں، بلکہ اپنا فرقہ، مسلک یا مکتب فکر ہے۔ ان کے دائروں کے باہر جو لوگ ہیں وہ ان جماعتوں کے نزدیک یا تو گمراہ ہیں یا ان کے جیسے ’’معیاری مسلمان‘‘ نہیں ہیں۔ وہ اپنے نقطۂ نظر کو اپنا قید خانہ بناتے ہیں ۔ وہ کسی بھی مسلک، مکتب فکر اور کسی بھی عالم دین سے سیکھنے پر تیار نہیں ہوتے اور اپنے ماننے والوں کو کہتے ہیں کہ تمہیں فلاں جماعت یا عالم دین کے پروگرام میں شرکت نہیں کرنی چاہیئے، اس شیطانی اور غیر الٰہی جماعت کی پہچان کا ایک زاویہ یہ بھی ہے کہ وہ پہلے دن سے آج تک ’’موروثی‘‘ ہے، حالانکہ دنیا میں کتنی ہی جماعتیں ہیں جو خود کو مذہبی کہتی ہیں مگر ان کی مذہبیت اس امر سے ظاہر ہے کہ باپ کے بعد بیٹا پارٹی کا سربراہ بن گیا ہے۔

ایک جماعت جس کا نصب العین إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ہوگا وہ تنظیم اور جماعت روز بروز ہر محاذ پر عوام کے لئے مفید ہوگی اور جس تنظیم میں آگے بڑھنے کا امکان فقط خوش آمد کرنے والوں اور چرب زبان جھڑپیں چوں کو ہوگا وہ آج نہیں تو کل تاریخ کے کوڑے دان میں ہوگی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .